Get your fully customized tour package to swat valley now

HOW TO REACH JEHAZ BANDA KUMRAT VALLEY DIR UPPER KPK Pakistan

گمنام کوہستانی کے قلم سے جاز بانال دیر کوہستان کا مشہور تفریحی مقام ہے۔ "بانال" ہم داردی لوگ اپنی مادری زبان گاوری میں موسم گرما کے چراگاہ کو ب�..

Travel Tips & Tricks ·

HOW TO REACH JEHAZ BANDA KUMRAT VALLEY DIR UPPER KPK Pakistan

گمنام کوہستانی کے قلم سے
جاز بانال دیر کوہستان کا مشہور تفریحی مقام ہے۔ "بانال" ہم داردی لوگ اپنی مادری زبان گاوری میں موسم گرما کے چراگاہ کو بولتے ہیں۔ جسے پشتو میں بانڈہ کہتے ہیں۔ کچھ دوست جاز بانال کو بھی وادی کمراٹ کا حصہ سمجھتے ہیں لیکن درحقیقت کمراٹ تھل میں ہے اور جازبانال وادی جندری میں واقع ہے۔ یہاں تک کیسے پہنچا جائے اور یہاں کون کون سی مشہور تفریحی مقامات ہیں آئیں میں بتاتا ہوں۔۔۔ جازبانال آنے کےلئے آپ کو دیر کوہستان آنا ہوگا۔ اگر آپ پنجاب کی طرف سے آرہے ہیں تو آپ کو راولپنڈی سے براستہ موٹروے مردان آنا ہوگا۔ اگر پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان وغیرہ کی طرف سے آرہے ہیں تو آپ کو پشاور سے براستہ موٹروے مردان آنا ہوگا۔ مردان کو مرکز سمجھ لیں یہاں سے روزانہ تھل کمراٹ کےلئے لوکل گاڑیاں جاتی ہیں۔ اگر آپ لوکل گاڑی میں آنا چاہتے ہیں تو مردان سے لوکل گاڑی میں بیٹھ جائیں یہ آپ کو چھ سے 8 گھنٹوں میں تھل پہنچا دے گی۔ کرایہ فی بندہ 600 روپے ہیں۔ اگر آپ کے پاس اپنی گاڑی ہے تو پھر آپ نے ملاکنڈ کی طرف آنا ہوگا۔ ملاکنڈ کو کراس کرکے آگے بٹ خیلہ شہر آئے گا، اس سے آگے پھر چکدرہ نام کا ایک چھوٹا سا شہر آئے گا، وہاں مگر روڈ دو حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے۔ ایک راستہ سوات کی طرف اور ایک دیر بالا کی طرف نکلتا ہے۔ اگر آپ نے سوات کوہستان کی طرف سے آنا ہے تو پھر سوات کی طرف جانا ہوگا، چکدرہ سے سوات کی طرف نکلنے کے بعد سوات کوہستان کے صدر مقام بحرین آنا ہوگا۔
بحرین سے پھر آگے کالام اور پھر اتروڑ سے ہوکر باڈگوئی پاس کے ذریعے آپ تھل پہنچ سکتے ہیں، چکدرہ سے لے کر بحرین تک ایک بہترین روڈ ہے، بحرین سے آگے کالام تک روڈ پر جگہ جگہ کام ہو رہا ہے اور کالام سے آگے یعنی باڈگوئی پاس کا راستہ جیپ ٹریک ہے۔ اگر آپ کے پاس اپنی جیپ ہے تو سہی ورنہ اپنی گاڑی کالام میں پارک کرکے آپ نے وہاں سے جیپ ہائر کرکے تھل پہنچنا ہوگا۔ راستے میں آپ مدین، بحرین، کالام اتروڑ اور پھر آگے دشت لیلیٰ باڈگوئی جیسے خوبصورت علاقوں سے گزر کر تھل پہنچیں گے۔ اگر کسی پاس جیپ ہو یا پھر وہ کالام سے تھل تک جیپ ہائر کر سکتا ہے تو سب سے بہتر راستہ یہی ہے۔ اگر آپ نے دیر کی طرف سے آنا ہے تو پھر آپ نے سوات کی طرف جانے کے بجائے دیر اپر کے طرف آنا ہوگا۔ راستے میں تیمرگرہ شہر آئے گا، یہاں ایک بات یاد رکھیئے گا کہ تیمرگرہ شہر سے پہلے جیل آئے گا، جیل کے قریب ایک بائی پاس روڈ ہے، آپ نے تیمرگرہ شہر میں نہیں گھسنا بلکہ جیل کے قریب بائی پاس سے ہوکر دیر خاص کی طرف آنا ہوگا۔ راستے میں چھوٹے موٹے شہر، قصبے آئیں گے لیکن آپ نے سیدھا چکیاتن پہنچنا ہے۔ چکیاتن دیر شہر سے تقریباً پانچ یا چھ کلومیٹر پہلے آتا ہے، یہاں ایف سی کی ایک چیک پوسٹ ہے۔ چیک پوسٹ سے آگے سیدھے ہاتھ پر ایک بڑا گیٹ سا بنا ہوا ہے جس کے اوپر باب کمراٹ لکھا ہوگا جسے یادگار فرید شہید بھی کہتے ہیں۔
 
آپ نے اس گیٹ سے گزر کر دیر کوہستان کی طرف آنا ہوگا، آگے شرینگل نام کا ایک چھوٹا سا قصبہ آئے گا، چکیاتن سے لے کر شرینگل تک سڑک کی حالت بہت اچھی ہے، شرینگل سے آگےتھل تک روڈ اگرچہ اتنا بہتر نہیں ہے جتنا کہ ہونا چاہیئے تھا لیکن کار وغیرہ آرام سے آسکتی ہے۔ شرینگل سے آگے راجکوٹ (پاتراک) نام کا ایک گاوں آئے گا۔ اس کے بعد جار (بیاڑ) آئے گا۔ پھر آگے جاکر پیود پھر کلکوٹ اور پھر تھل آئے گا، تھل دیر کوہستان کا سب سے آخری گاوں ہے۔ تھل میں ضروریات زندگی کی تمام اشیاء دستیاب ہیں۔
یہاں تک راستہ وہی ہے جو کمراٹ کا ہے لیکن آگے آپ نے جاز بانا کی طرف جانا ہوگا، تھل کے قدیم تاریخی مسجد جامع مسجد دارالاسلام کے سامنے دریائے پنجکوڑہ کے اوپر بنے پل کو کراس کرکے الٹے ہاتھ والا راستہ وادی کمراٹ کی طرف نکلتا ہے۔ اور سیدھے ہاتھ والا راستہ وادی جندری اور کالام سوات کوہستان کو جاتا ہے۔ اسی راستے پر آگے لاموتی کا گاوں آتا ہے وہاں مین روڈ کو چھوڑ کر نیچے لاموتی گاوں اترنا ہوگا کیونکہ مین روڈ وادی باڈگوئی کی طرف نکلتا ہے اور وہاں سے پھر آگے سوات کوہستان کے علاقے اتروڑ اور کالام بحرین تک جاتا ہے۔ لاموتی گاوں سے ایک روڈ سیدھا وادی جندری کو جاتا ہے۔ اسی روڈ پر آگے جاکر وادی جندری کا صدر مقام آتا ہے جہاں ہاشمی میوزیم ہے۔ وہاں سے یہ راستہ دو حصوں میں تقسیم ہوتا ہے۔ اگر آپ نے پیدل جاز بانال جانا ہے تو آگے مین روڈ سے ایک راستہ نیچے نشیب کی طرف جاتا ہے، یہ ایربی چڑھائی والا پیدل ٹریک ہے۔ اس راستے پر آگے جاکر ایربی کی مشہور چڑھائی آتی ہے اور اس کے بعد کنڈیل شئی بانال اور پھر جاز بانال آتا ہے، یہ ٹوٹل پانچ سے چھ گھنٹوں کا پیدل ٹریک ہے۔ اس ٹریک پر کہیں راستہ ہموار ہے تو کہیں بالکل سیدھا اوپر چڑھائی ہے، سیدھے الفاظ میں یہ ایک مشکل اور تھکا دینے والا ٹریک ہے۔ اگر آپ پیدل نہیں جا سکتے یا آپ کے ساتھ فیملی ہے تو پھر آپ نے ھاشمی عجائب گھر کے قریب رکنے کے بجائے اسی روڈ پر سیدھا گامشیر پہنچنا ہوگا۔ گاوں گامشیر پہنچ کر آپ نے ایک بار پھر مین روڈ جو کہ ڈانکیر، سیری وغیرہ کی طرف جاتا ہے کو چھوڑ کر نیچے دریا کے اوپر بنے پل کو کراس کرکے ٹکی ٹاپ تک جانا ہوگا۔ ٹکی ٹاپ ایک قسم کا بیس کیمپ ہے جہاں پر گاڑیوں کی پارکنگ کے علاوہ ایک چھوٹا سا ہوٹل بھی ہے، یہاں پر آپ کو پورٹر، گائیڈ، خچر گھوڑے وغیرہ آسانی سے مل سکتے ہیں، اس کے علاوہ یہاں کھانے پینے کی چیزیں بھی دستیاب ہیں۔ وہاں سے آگے جاز بانڈہ تک ایک ڈیڑھ گھنٹے کا پیدل راستہ ہے۔
 
اس راستے پر ایک ہی چڑھائی ہے اور وہ بھی مشکل سے دس پندرہ منٹ کا اس کے بعد سیدھا ہموار راستہ ہے جس پر آپ آسانی سے جاز بانڈہ پہنچ سکتے ہیں۔ یہاں میں ایک بات کی وضاحت کردوں کہ بعض دوست گامشیر تک اپنی کار میں آتے ہیں اور پھر گامشیر میں اسے پارک کرکے پیدل ٹکی ٹاپ سے ہوکر جاز بانال جاتے ہیں۔ تھل سے گامشیر تک روڈ بہت اچھا تو نہیں ہے لیکن کار وغیرہ آسکتی ہے، اگر آپ نے گامشیر تک اپنی کار میں آنا ہے یعنی آپ نے جیپ میں نہیں آنا تو گامشیر تک اپنی گاڑی میں آسکتے ہیں، کسی بھی مقامی کو دو تین سو روپے دے کر اپنی گاڑی اس کے گھر کے سامنے پارک کر سکتے ہیں۔ یہ تو ہوگیا راستہ اب آتے ہیں مشہور مقامات کی طرف۔۔۔
جازبانال ۔۔
جاز بانال میں جیسے ہی آپ داخل ہونگے سامنے پہلے ایک سرسبز میدان نظر آئے گا، جس میں دوچار ہوٹلز بھی بنے ہوئے ہیں، دراصل یہی جاز بانال ہے باقی علاقوں کے اپنے اپنے نام ہیں لیکن یہاں بھی کمراٹ کی طرح ایک نام کی وجہ سے پورے علاقے کو مشہور کیا گیا ہے۔۔۔
 بینڑ بانال۔۔
 
جاز بانال کے سامنے جو سرسبز میدان نظر آتا ہے جہاں ریسٹ ھاوس بنا ہوا ہے اس کا نام بینڑ بانال ہے۔۔۔
کونڑ بانال۔۔۔
ریسٹ ھاوس سے نیچے نشیب کی طرف جو راستہ گیا ہے اس علاقے کو ہم مقامی لوگ کونڑ بانال کہتے ہیں۔ یہاں ایک چھوٹا سا لمبوترا میدان ہے جس میں چھوٹی سی ندی یا نالہ زگ زیگ کی شکل میں بہتا ہے جسے دیکھ کر انسان مبہوت ہوجاتا ہے۔۔۔
چمرین آبشار۔۔۔
 
جب آپ بینڑ سے یعنی جہاں ریسٹ ہاوس ہے وہاں نیچے کونڑ کی طرف اترتے ہیں تو سامنے ایک چھوٹا سا آبشار نظر آتا ہے یہی چمرین آبشار ہے، یہ جاز بانال سے بھی نظر آتا ہے جیسے ہی جاز بانال میں داخل ہوں سب سے پہلے اسی آبشار اور اس سے ملحقہ گلیشر پر نظر پڑتی ہے۔ جازبانال جانے والے 100 میں سے 2 بندے ہی بمشکل وہاں پہنچ سکتے ہیں کیونکہ دیکھنے سے یہ قریب نظر آتا ہے لیکن یہ نظر کا دھوکا ہے، یہاں تک کم سے کم جاز بانال سے 2 گھنٹے آنے جانے میں لگتے ہیں۔ بہت ہی خوبصورت جگہ ہے لیکن دوری کی وجہ سے لوگ جانے سے گریز کرتے ہیں۔۔۔
کونڑ آبشار۔۔۔
کونڑ ہی میں جاز بانال کا مشہور آبشار کونڑ آبشار واقع ہے۔ اس آبشار کا پانی کٹورہ جھیل سے آتا ہے، اس آبشار کی خاص بات یہ ہے کہ اگر موسم صاف ہو اور سورج چمک رہا ہو تو یہاں قوس و قزح یا جسے دھنک بھی کہتے ہیں کے حیرت انگیز مناظر نظر آتے ہیں، اکثر سیاح کٹورہ جھیل دیکھنے کے چکر میں اسے نہیں دیکھتے بلکہ سیدھا جاز بانال سے کٹورہ کی طرف نکلتے ہیں حالانکہ یہ ایک خوبصورت آبشار ہے۔۔۔
دنو پشکر آبشار۔۔۔
کونڑ آبشار کا پانی نشیب میں بہہ کر شڑ ویلی کی ندی سے جا ملتا ہے، آگے جاکر یہ دونوں ندیاں یعنی کٹورہ جھیل کا پانی اور شڑ ویلی کی ندی مل کر دنوں پشکیر آبشار کے صورت میں کم سے کم سو ڈیڑھ سے فٹ بلندی سے گرتا ہے، یہ ایک گمنام لیکن خوبصورت آبشار ہے۔ یہاں تک جانے کے لئے کونڑ آبشار کے پانی کے ساتھ ساتھ چلنا ہوگا اور ریسٹ ہاوس سے کم سے کم دو گھنٹے آنے جانے میں لگتے ہیں، یاد رہے اس آبشار کو باہر کے 1 فیصد لوگوں نے دیکھا ہے کیونکہ ایک تو راستہ دشوار گزار ہے اور دوسری بات یہ کہ یہ ایک طرف واقع ہے اس لئے لوگ یہاں جانے سے کتراتے ہیں۔۔۔
لوک سر۔۔۔
جاز بانال سے بینڑ بانال یعنی ریسٹ ھاوس کی طرف جاتے ہوئے آگے راستہ دو حصوں میں تقسیم ہوجاتا ہے، ایک راستہ سامنے میدان جہاں ریسٹ ھاوس ہے وہاں جاتا ہے اور ایک راستہ کٹورہ جھیل کی طرف نکلتا ہے، اسی راستے پر یعنی کٹورہ جھیل والے راستے میں آپ کی ملاقات دو چھوٹی چھوٹی جھیلوں سے ہوتی ہے جن کے ارد گرد بڑے بڑے پتھر پڑے ہیں، ان کو لوک سر یعنی چھوٹی جھیل کہا جاتا ہے۔ دراصل کٹورہ جھیل سے جو پانی آتا ہے یہاں پہنچ کر پتھروں کی وجہ سے رک جاتا ہے اس لئے یہ جھیلیں وجود میں آئی ہیں، ان چھوٹی جھیلوں میں ایک جھیل کافی لمبی بھی ہے دیکھنے سے پتہ نہیں چلتا لیکن کٹورہ جھیل کے علاقے تک آپ اس جھیل کو دیکھ سکتے ہیں۔ اوپر راستہ ہے اور نیچے یہ جھیلیں۔۔۔
گھان سر ( کٹورہ جھیل )۔۔۔
دیرکوہستان کی سب سے بڑی جھیل شندور جھیل ہے لیکن گھان سر کا نام اس جھیل کو دیا گیا ہے۔ کٹورہ کا قدیم مقامی نام گھان سر ہے، گھان مطلب بڑا اور سر معنی جھیل۔ کٹورہ کا نام بعد میں ایک مقامی شخص تاج محمد جو راجہ کے نام سے مشہور ہے اس نے دیا ہے۔ 9650 فٹ بلند، 1.25 کلومیٹر لمبی اور 763 میٹر چوڑی گھان سر دیر کوہستان کی سب سے مشہور جھیل ہے۔ لمبائی، چوڑائی اور بلندی کے بارے میں کنفرم معلوم نہیں ہے کیونکہ ہم مقامی لوگوں کو اس کی پیمائش کی کبھی ضرورت نہیں پڑی اور مقامی ضلعی حکومت کے پاس اس کےلئے وقت نہیں ہے۔ یہ ایک خوبصورت جھیل ہے، چاروں طرف سے بلند و بالا پہاڑ اور درمیان میں کسی پیالے کی طرح گھان سر بہت ہی دلکش جگہ ہے، جو لوگ اس جھیل کا رُخ کرتے ہیں وہ اس کے دل فریب مناظر میں کھو کر رہ جاتے ہیں۔ جھیل کے اس طرف جہاں اونچے پہاڑ کے دامن میں گلیشئر نظر آتا ہے اس کے اس طرف سوات کوہستان کے علاقے شروع ہوتے ہیں،۔۔۔
ہاشمی میوزیم۔۔۔
دیر کوہستان کو اللہ تعالیٰ نے نہ صرف قدرتی حسن و جمال سے نوازا ہے، بلکہ دیر کوہستان کی سرزمین آثارِ قدیمہ سے بھی بھری پڑی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ حکومت کو اس کی اہمیت کا ادراک نہیں ہے جس وجہ سے اس قیمتی معدنیات کا بیشتر حصہ معدوم ہوچکا ہے اور باقی بچا کچا بھی تیزی کے ساتھ معدوم ہوتی جا رہی ہے۔ دور دراز علاقوں کو تو چھوڑئیے دریائے پنجکوڑہ کے ساتھ ساتھ شرینگل سے لیکر کمراٹ کے پہاڑوں تک کئی مقامات ایسے ہیں جہاں کھدائی کرنے سے پرانے زمانے کے گھروں کے آثار، پرانے برتن، جانوروں کے مجسموں کے ساتھ ساتھ کئی جگہوں سے تو سالم بت تک ملے ہیں۔ کئی جگہوں پر مقامی لوگوں نے خود کھدائی کرکے پرانے زمانے کے برتنوں سے لیکر پرانے سکے وغیرہ نکال کر گھر گھر گھومنے والے پرانی چیزوں کے سوداگروں کو معمولی رقم کے عوض بیچے ہیں۔ بچپن میں ہمیں پرانے سکے ملتے تھے جسے ہم گھر گھر گھومنے والے کو دیتے تھے وہ ہمیں جوار ( مکئی ) کے پولئی بدلے میں دیتے تھے۔ مجھے یاد ہے ہمارے ہاں ایک بہت پرانی تلوار تھی جس کے قبضے پر نقش ونگار بھی بنے ہوئے تھے اماں نے وہ پھیری لگانے والے کو دیکر اس سے ایک توا اور ایک چائے کے کتیلی بدلے میں لے لی۔ یہ صرف میرے گھر کی کہانی نہیں ہے ہر گھر میں کچھ نہ کچھ موجود تھا لیکن سب نے ان گھر گھر گھومنے والے سوداگروں کو فروخت کیں۔ وہ تو اللہ کا شکر ہے کہ تاج محمد صاحب نے بچے کچھے پرانی چیزیں اپنی مدد آپ کی تحت جمع کرکے ہاشمی عجائب گھر میں جمع کی ورنہ ان کو بھی کسی کتیلی یا چائے کے پیالوں کے عوض بیچ دیا جاتا۔ ہمارے پاس ماضی کا جو کچھ بھی ہے وہ اس میوزیم میں ہے ۔ تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے دوستوں کے لئے یہ دیکھنی کی جگہ ہ

Recommended list of popular & trending blogs based on visits, people searched.

Trending Hotels
Best affordable & leading hotels to stay in swat valley for families, students, honeymoon couples from lahore, karachi, faisalabad, multan, peshawar & islamabad.

Best Holiday Packages

Want to get a great holiday in Swat Valley? At Guestkor Travel we have a full range of holiday deals on offer for affordable prices.

Call Now +923456881617
Whatsapp Chat +923456881617
Plan my Trip